حضرت محمدﷺ نے فرمایا یہ کلمہ ضرور پرھا کرو اللہ نعمتیں دے گا کہ بندہ خود کہے گا یا اللہ بس کر دیجئے

حضرت محمدﷺ

ڈیلی نیوز! نبی ﷺ نے فرمایا کہ تم یہ کلمہ اپنی زبان پر لایا کرو اور میری خواہش اور تمنا یہ ہے کہ یہ کلمہ آپ بھی دہرا لیں رَضِیتُ بِاللہِ رَبَّا وَبِالْاِسلَامِ دِینَا وبِمُحَمَّدٍ نَبِیَّا ﷺ یہ کلمہ جب انسان پڑھتا ہے تو کتنا وقت لگتا ہے ؟ان تین کلمات کا سب سے پہلا فائدہ جو ہے اُدھر میری اور آپ کی زبان سے یہ تین کلمات ادا ہوتے ہیں اِدھر زندگی کے گناہوں کا صفایا ہوجاتا ہے ۔

اس کا دوسرا فائدہ یہ ہے رسولِ اکرم ﷺ نے جو صحابہ کرام ؓ کو سمجھایا ہے اگر تمہیں دنیا میں رہتے ہوئے کسی بادشاہ کے ظلم سے خوف ہے کہ مجھ پر ظلم نہ کرے یہ کلمات زبان پر تم لے آؤ بادشاہ کے ظلم اور اس کی شرارت سے تمہیں میرا مالک محفوظ کر دے گا تیسرا فائدہ جو صبح شام تین تین مرتبہ اس کو پڑھ لےاور آذان سننے کے بعد تو آپ پڑھتے ہی ہوں گے اس قدر خوش نصیب انسان ہے جس دن کوئی کسی کے کام نہیں آئے گا اس کی سفارش اور شفاعت کرنے والے محمد مصطفیٰﷺ ہوں گے چوتھا انعام اللہ کے رسول فرماتے ہیں میں ہوں ضمانتی اللہ کے پیارے پیغمبر کس چیز کا ؟فرمایا میں ضمانت دیتا ہوں میں اپنے ہاتھ سے اس کا ہاتھ پکڑ کے اسے جنت میں داخل کروں گا

اور پانچویں روایت کے الفاظ کیا ہیں جو یہ الفاظ کہہ دیتا ہے اس کے لئے جنت واجب ہوجاتا ہے اور چھٹی حدیث کے الفاظ ہیں قیامت کا دن ہوگا اور یہ جنت میں تو چلا گیا اللہ اسے نعمتیں دیتے جائیں گے اور حتی کہ فرمائیں گے میرے بندے تمنا کرو وہ تمناکرے گا اللہ وہ پوری کردیں گے حتی کہ خاشع تمنا ختم ہوجائیں گے جب تم یہ بول کر نہیں کہے گا رضیت یارب میرے رب میں راضی ہوگیا اس وقت تک رب تعالیٰ جنت میں نعمتیں دیتے ہی جائیں گے ۔ ذکر کرنے سے اداسی، مایوسی اورہر طرح کی بدسکونی ختم ہوجاتی ہے۔ذکر کرنے سے انسان بہت سی اخلاقی بیماریوں سے نجات پالیتاہے۔ذکر کی برکت سے زبان کی بےر اہ روی اور نگاہ کی آوارگی ختم ہوجاتی ہے۔اور ذکرکرنے والاایک تربیت یافتہ، بااخلاق صالح مسلمان بن جاتاہے۔

آج کل ہمارے معاشرے میں بظاہر ذکر سے وابستہ لوگ جو شرک وبدعت اور خرافات میں ملوث نظرآتےہیں اس کی وجہ صرف اور صرف یہی ہوتی ہے کہ ان لوگوں کے پاس غیرشرعی رٹے رٹائے الفاظ اور تسبیح کے منکوں کے علاوہ کچھ نہیںہوتا۔اپنے اعمال پر توجہ دیجئے حقوق العباد لازمی پورے کیجئے اور حقوق اللہ کا بھی خیال رکھئے کیونکہ اللہ کبھی حقوق کے تلف کرنے والے کو پسند نہیں فرماتا قیامت کے دن اللہ اپنے حقوق تو معاف فرمادے گامگر حقوق العباد یعنی اللہ کی مخلوق کے حقوق جو آپ نے ادا نہیں کئے ہوں گے ان کو معاف نہیں فرمائے گا ان پر آپ کو سزاد دی جائے گی اور آپ کی نیکیوں سے ان حقوق کو ادا کیا جائے گا ۔ اللہ ہم سب کا حامی و ناصر ہو۔آمین

Leave a Comment